خط بنام بڑے بھائی ٹرمپ
بڑے بھائی اسلام علیکم
بعد از خیریت عرض ہے، آپ نے انکشاف کیا ہے، ہم آپ کے 34 ارب ڈالر کھا گئے ہیں اور ڈکار تک نہیں لیا، اور آپ کو دھوکا دیا۔ بھائی یا تو آپ چغد ہیں، یا پھر ضرورت سے زیادہ چالاک ہیں اور ہمیں بناتے ہیں۔
دیکھو بھائی، ہم جانتے ہیں اور آپ بھی جانتے ہیں کہ ہمارا آپ کا رشتہ اُس چھوٹے بھائی کا ہے جو آپ کے پیسوں سے زیادہ آپ کا کام کرتا ہے اور تھوڑا سا اپنا بھی کر لیتا ہے۔ اور یہ بات ہر بڑا بھائی جانتا ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کا ایک دوسرا چھوٹا بھائی سعودیہ یہ سب ڈالر اور ریال ہمیں ایران کے خلاف استعمال کرنے کے لیے اور یہاں مکمل وہابی ازم پھیلانے کے لیے دیتے ہیں۔
ایران کے خلاف کی جہاں تک بات ہے تو وہ یہ ہے کہ ہم نے آج تک اُس کے ساتھ اپنے حالات معمول پر نہیں آنے دیے؛ ہمیشہ سرد جنگ کا سامان بنائے رکھا، اِس کا زندہ ثبوت کلبھوشن ہے کہ عین ایرانی صدر کے دورہ پر ہم نے اُسے پکڑا اور ایران کے سر تھوپ دیا۔
رہی وہابیت تو بھائی آن کے گنتی کر لو جتنے ڈالر تم نے دیے ہیں اُن سے ہزار گنا محنت کر کے ہم نے یہ جنس زیادہ تیار کر لی ہے۔ اور اب تو ہمارے گلی محلوں میں بم کی چھوٹی چھوٹی فیکڑیاں لگ چکی ہیں۔ جب چاہے، چھوٹا سا بچہ بھی اُٹھ کر شیعوں، احمدیوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف جہاد کر سکتا ہے۔
لیکن اِس میں نقصان یہ ہے کہ وہ نو آموز کبھی کبھی عیسائیوں اور اسرائیلیوں کو بھی شیعہ سمجھ بیٹھتا ہے۔ اگرچہ ہم اُس کی اِس غلط فہمی کو دور کرتے رہتے ہیں کہ کافر صرف شیعہ ہی ہوتے ہیں یا ایرانی، باقی ساری مخلوق ایک ہی دین پر ہے مگر اِس بات کے سمجھانے میں وقت لگے گا۔ آپ اتاولے نہ ہوں۔
اب آتے ہیں آپ کے پیسوں کی طرف تو بھائی آپ کے 34 ارب ڈالر کی کیا اوقات ہے، یہاں ہمارے صرف ایک شریف خاندان کے پاس ہی اتنے پیسے ہیں اور وہ بھی آپ کے اُدھر ہی کے بینکوں میں پڑے سوکھتے ہیں۔ اگر ہم حساب کرنے بیٹھیں تو آپ کی طرف مزید کئی ارب ڈالر نکل آئین گے لہذا ذرا ٹھنڈا کر کے کھاو اور ہمارے بھائی چارے کو یوں ہلکا مت لو۔
ایک اور بات آپ کو سمجھا دیں۔ آپ کا یہ الزام کے ہم افغانستان میں در اندازی سے کام لیتے ہیں اور اپنے افغانی بھائیوں کو سکون سے بیٹھنے نہیں دیتے۔ اِس کا جواب یہ ہے کہ اُن کا خود اصرار ہے کہ ہم اُنھیں سکون سے نہ بیٹھنے دیں، ویسے بھی اُن کی تاریخ سکون سے بیٹھنے والوں کی نہیں ہے۔
اور یہ بات تو ہم سے زیادہ آپ جانتے ہیں۔ یہ آپ کے اُسی اسرائیلی قبیلے کا ایک طبقہ ہیں جو نہ خود سکون سے بیٹھا تھا اور نہ موسیٰ کو بیٹھنے دیا۔ صحرائے سینا میں دوڑا دوڑا کے بے چارے موسیٰ نیک دل کو وہیں مروا دیا۔
ہم جانتے ہیں افغانیوں اور اسرائیلیوں کا ایک طرح سے قریبی بندھن ہے۔ جیسے فلسطین میں اسرائیل کو وسعت دے کر پورے فلسطین پر اُن کے قبضے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے ویسے ہی افغانیوں یعنی دوسری قسم کے اسرائیلیوں کی پشاور تک کے قبضے کی ضرورت آپ کو محسوس ہوتی ہے مگر میرے بڑے بھائی انسان کی ساری خواہشیں ویسے ہی پوری ہوتی رہیں جیسے وہ کرتا ہے تو یہ دنیا شاید قائم ہی نہ رہ پائے۔
فی الحال اپنے 34 ارب ڈالر کو بھول جاؤ اور ہمیں مزید بتاؤ، اِس سال کتنے ارب ڈالر دو گے؟ اگر نہیں دو گے تو ہم افغانیوں کی حفاظت کا ذمہ مزید ہرگز نہیں لیں گے اور تمھیں سے کیا چُھپا ہے؟
یہ دھماکوں اور خود کشوں کی بیماری تو آپ ہی کی دی ہوئی ہے۔ سعودی عرب بھائی کو بھی بتا دیتے ہیں کہ مزید ریالوں اور ڈالرز کے بغیر ہم اپنے ایران بھائی کو مزید ناراض نہیں رکھ سکتے۔
والسلام
آپ کا چھوٹا بھائی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔
از، علی اکبر ناطق