وندے ماترم : قومی ترانہ گانا کسی کی حب الوطنی کا ثبوت نہیں
بی بی سی اردو
مدراس ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ ہفتے میں ایک دفعہ سکول اور کالج سمیت تمام تعلیمی اداروں میں انڈیا کا قومی ترانہ گایا جائے جبکہ سرکاری اور نجی دفاتر میں مہینے میں ایک مرتبہ گایا جائے۔ جسٹس ایم وی مرلی دھرن نے حکم دیا کہ قومی ترانے کا انگریزی اور تمل زبان میں ترجمہ کر کے ان لوگوں کے ساتھ شیئر کیا جانا چاہیے جنہیں سنسکرت اور بنگالی میں گانے میں دشواری پیش آتی ہے۔
جسٹس ایم وی مرلی دھرن نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ تعلیمی ادارے ہفتے بھر میں قومی ترانے کے لیے پیر یا جمعے کا دن چن سکتے ہیں۔ جسٹس ایم وی مرلی دھرن نے کہا کہ اگر کسی شخص یا ادارے کو قومی ترانہ بجانے میں مشکل کا سامنا ہے تو اسے ایسا کرنے کے لیے مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے یہ فیصلہ تمل ناڈو ریکروٹمنٹ بورڈ کے ایک کیس میں سنایا ہے۔
ہوا یہ تھا کہ اس کیس کو دائر کرنے والے کے ویرامانی نامی شخص جب بی ٹی اسسٹنٹ کے لیے امتحان دیا تو وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے لکھا تھا کہ انڈیا کا قومی ترانہ بنگالی زبان میں ہے۔
عدالت نے جب ایڈووکیٹ جنرل اور دیگر ارکان کو بلا کر پوچھا کہ وندے ماترم کس زبان میں لکھا گیا تھا، تو ایڈووکیٹ جنرل متھوکمارسوامی اور دیگر نے ویرامانی کو ہی درست قرار دیا۔
جس کے بعد عدالت اس نتیجے پر پہنچی کہ بنکم چندر چٹوپادھیائے نے وندے ماترم کو سب سے پہلے بنگالی زبان میں ہی لکھا تھا، جس کا بعد میں سنسکرت میں ترجمہ کر لیا گیا تھا۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ ویرامانی کو متعلقہ نوکری میں بھرتی کیا جائے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ اس ملک کے نوجوان اس کا مستقبل ہیں اور عدالت امید کرتی ہے کہ اس کے حکم کو مثبت انداز میں لیا جائے گا۔ وکیل انان ٹھاکرشنا کے مطابق تمل ناڈو کی حکومت اس عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کی پابند ہے اور اگر وہ اس میں ناکام ہوتی ہے تو یہ توہین عدالت ہو گی۔
ایجوکیشن منسٹر پرنس گجندرا بابو نے بی بی سی تمل کی پرملا کرشنن سے گفتگو میں کہا ہے کہ یہ عدالت کا کام نہیں کہ وہ یہ فیصلہ کرے کہ سکولوں کو کیسے چلانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم عدالت کے حکم کو بجا لانے کے لیے مجبور ہیں کیونکہ ہم عدالت کا احترام کرتے ہیں۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص قومی ترانہ گاتا ہے تو یہ اس کی حب الوطنی کا ثبوت نہیں۔