ہم ایک نا رَوا فاشسٹ کامیڈی بن چکے ہیں
برازیل 1985 میں بننے والی ایک انتہائی انڈر ریٹڈ بلیک comic فلم ہے۔ ایک فاشسٹ اور غیر مثالی معاشرے کی منظر کشی ہے جس میں بیوروکریسی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا راج ہے۔
سماج میں سطحیت پسندی کا عُروج ہے جس میں فیس سرجری اور بوٹوکس کے ذریعے پھر سے جواں ہونے والی بیگمات پاور پالِٹیکس میں اپنا حصہ ڈال رہی ہیں۔ ملک میں کئی سالوں سے دہشت گردی اور افراتفری کا راج ہے، جب کہ ڈائریکٹر انٹیلیجنس مسلسل دعویٰ فرماتے رہتے ہیں کہ دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے۔
شہریوں کو غائب کرنے کا سلسلہ معمول ہے اور ادارے ایسے نا اہل ہیں کہ کسی کا پروانۂِ موت لکھتے ہوئے ٹائپنگ سے کسی اور کا نام لکھ ڈالتے ہیں۔ انسانوں کا شمار جان دار مخلوق میں نہیں، بَل کہ نمبرز کے طور پر ہوتا ہے اور ان کی موت (قتل) کا ریکارڈ deleted جیسے الفاظ سے رکھا جاتا ہے۔
ہر شاخ پہ اُلّو بیٹھا ہے اور اسی کوشش میں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے بڑوں کی خوشامد کر کے اچھے عہدے پر ترقی پا جائے۔
جب کسی شہری کو ملک یا سماج دشمن سرگرمیوں پر گرفتار کیا جاتا ہے تو اس پر تشدد کیا جاتا ہے۔ تشدد کرنے والے محکمے کا نام ادارہ بَہ راہِ اخذِ معلومات ہے اور ستم مستزاد کہ گرفتار شہری سے اخذ معلومات کا باقاعدہ بِل وصول کیا جاتا ہے۔ ادارے کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ قید میں ہی شہری کی موت واقع ہو جائے تا کِہ تکلفات سے بچا جا سکے۔
یہ سب آپ کو جانا پہچانا محسوس ہوتا ہو گا؟
فاشسٹ ریاستوں کا چال چلن ہمیشہ ایک سا ہوتا ہے۔ فلم Brazil دیکھیں اور غور کریں کہ کیسے ہم ایک نا روا کامیڈی بن چکے ہیں۔
از، احمد علی کاظمی