رانگ نمبر 2
تبصرۂِ از، سفیان مقصود
رانگ نمبر2 یاسر نواز کی بہ طورِ ہدایت کار تیسری فلم ہے، اور رانگ نمبر فرانچائر کی دوسری فلم ہے۔ مزاح اور گلیمر سے بھر پُور اس فلم کی کہانی دانش نواز کی ہے جس کا سکرین پلے یاسر نواز نے لکھا ہے۔
فلم کی کاسٹ بہت خوب صورت ہے جس میں نیلم منیر، سمیع خان، جاوید شیخ، محمود اسلم، ثنا، یاسر نواز، اشرف خان جب کہ عرفان کھوسٹ اور شفقت چیمہ مختصر کردار میں نظر آئیں گے۔
فلم کی کہانی دو متضاد کرداروں کے گرد گھومتی ہے، ایک سیاست دان گل نواز (جاوید شیخ) ہے، جو چاہتا ہے کہ اس کی بیٹی زویا (نیلم منیر) کی شادی اس کے دوست سیاست دان کے بیٹے سے ہو جائے۔
لیکن بیٹی کو محبت اپنے ہی باپ کے نوکر (محموداسلم) کے بیٹے عمر (سمیع خان) سے ہو جاتی ہے جس کے ساتھ وہ بھاگ جانا چاہتی ہے۔ دوسری طرف ایک سرکاری ملازم محبوب عالم ( یاسر نواز) ہے جو نہایت ایمان دار ہے لیکن اپنی بیٹی کے علاج کے لیے پریشان ہے۔
کہانی میں دل چسپ موڑ اس وقت آتا ہے جب گل نواز کے لوگ زویا کے عاشق کی غلط فہمی میں محبوب عالم کو اٹھا کر لے جاتے ہیں، باقی پوری فلم اسی کنفوژن اور کش مکش میں گزرتی ہے۔
فلم کا سکرین پلے بہت ذہانت سے لکھا گیا ہے جس میں ہر کردار دوسرے سے کنیکٹ کرتا ہے جب کہ فلم میں کچھ غیر ضروری سین بھی ہیں جن کے بغیر بھی فلم مکمل ہو سکتی تھی۔
فلم بہت ہی خوب صورت لوکیشنز پر فلمائی گئی ہے اور میوزک بھی اچھا ہے۔ نیلم منیر سمیت سبھی ادا کاروں نے اپنا کردار بخوبی نبھایا ہے، عرفان کھوسٹ اور شفقت چیمہ جو چھوٹے کردار کر رہے ہیں اور بہت کم وقت کے لیے نظر آئے ہیں پھر بھی اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہیں۔
فلم کی واحد کم زور کڑی سمیع خان ہیں جہنیں آخری سینز کے علاوہ کچھ خاص کرنے کو دیا نہیں گیا جب کہ کلائمیکس بھی کم زور ہے۔
ہدایت کاری کی بات کی جائے تو یاسر نوازبَہ طورِ ہدایت کار پچھلی فلموں کی نسبت اس فلم میں بہتر نظر آئے ہیں۔ پھر بھی چند خامیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔
مجموعی طور پر فلم اچھی ہے اور فیملی کے ساتھ دیکھی جا سکتی ہے، فلم پہلے سین سے آخر تک بور نہیں ہونے دیتی جو اس فلم کی کام یابی کی وجہ بنے گی۔