(ڈاکٹر عثمان عابد )
گھر ہو ، دفتر ہو یابازار، ہمیں بے شمار اشیاء کا استعمال کرنا پڑتا ہے اور ظاہر ہے کہ کسی چیز کو استعمال کرنے کے لیے اسے چھونا تو پڑتا ہی ہے ۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ روز مرہ ایسی بہت سی چیزوں کو بار بار چھوتے یا ہاتھ لگاتے ہیں جو ویسے تو صاف دکھائی دیتی ہیں مگر یہ جراثم سے پُر ہوتی ہیں۔ جبکہ ان پر بیٹھے جراثیم اتنے خطرناک ہوتے ہیں جو کسی بھی شخص کو بیمار کر سکتے ہیں ۔ ویسے تو ان روزمرہ استعمال کی چیزوں کی فہرست خاصی طویل ہے ۔ لیکن زیر نظر مضمون میں ہم آپ کو ایسی ہی چند اشیا ء کے بارے میں بتائیں گے جنہیں آپ روزانہ زندگی میں استعمال کر تے ہیں ان میں ہمارے بے شمار دشمن چھپے ہوتے ہیں۔
کرنسی نوٹ اور سکّے
پیسوں سے کون پیار نہیں کرتا لیکن آپ کو پتا ہے کہ کرنسی نوٹوں اور سکّوں پر کتنے مضر صحت جراثیم بیٹھے یا چپکے ہوتے ہیں ۔ اگر آپ ان جراثیم کا شمار کر لیں تو یقیناًآپ کبھی بھی ان نوٹوں اور سکوں سے پیار نہیں کریں گے۔ اگر آپ کو یقین نہیں آتا تو امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے بارے میں پڑھتے جائیے۔اس تحقیق کے مطابق ایک ڈالر کے نوٹ میں تقریباً ایک لاکھ پینتیس ہزار بیکٹیریا پائے گئے ۔ اسی پربس نہیں بلکہ ان نوٹوں پر ایک ہزار سے زائد مائیکروگرام تک نشہ آور اور زہریلے مادے بھی پائے گئے۔ لیکن ان نوٹوں یا کرنسی سکّوں کو ہاتھ لگانا تو سب کی ہی مجبوری ہے۔ اس کا آسان حل یہ ہے کہ انہیں استعما ل کرنے کے بعد اچھی طرح سے اپنے ہاتھ دھو لیجئے ۔
کمپیوٹر کی بورڈ
کرنسی کے بعد اب ہم کمپیوٹر کی بات کرتے ہیں ۔ہم کرنسی نوٹوں یا سکّوں سے زیادہ کمپیوٹر کی بورڈ کو ہاتھ لگاتے ہیں لیکن آپ کو بیمار کرنے والے جراثیم کی بورڈ پر بھی بیٹھے ہوتے ہیں۔ اس سلسلے میں برطانوی صارفین کے گروپ کی جانب سے ایک تحقیق کی گئی۔ تحقیق کے دوران کی بورڈ سے تینتس نمونے اکھٹے کئے گے ۔ جن میں سے چار نمونے ایسے سامنے آئے جنہیں انسانی صحت کے لیے خطرناک قرار دیا گیا ہے۔ اس دوران ایک کی بورڈ سے جمع کیے گئے نمونوں نے ماہرین کو حیران کر دیا اور حیرانی کی وجہ یہ تھی کہ اُس کی بورڈ پر اتنے جراثیم موجود تھے جتنے کسی باتھ روم میں بھی نہیں پائے جاتے ۔ یقیناً آپ یہ سطور پڑھنے کے بعد گھبرا گئے ہوں گے ۔ لیکن پریشان ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ بلوریا کسی مناسب (ڈیٹرجنٹ )صرف میں بھگوئے ہوئے کپڑے کے ذریعے کی بورڈ کی صفائی کو اپنا معمول بنائے اور خطرناک جراثیموں سے محفوظ رہیے۔
ریموٹ کنٹرول
گھر میں بچوں سے لے کر بڑوں تک سب ہی ٹی وی دیکھتے ہیں اور یوں بے چارہ ٹی وی کا ریموٹ کنٹرول سارا وقت ادھر سے اُدھر مختلف ہاتھوں میں گھومتا پھرتا ہے ۔ کھانے پینے کے دوران بھی ہم کتنی بار ریموٹ کو ہاتھ لگاتے ہیں ۔اسی طرح غذا بھی ہاتھوں کے ذریعے ریموٹ پر لگتی رہتی ہے اور یوں ہم جراثیموں کے لیے بھر پور ناشتے کا بھی انتظام کرتے رہتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں ہر قسم کے بیکٹیریا مثلاً ایس اے آر ایس ، وی ای اور ایم آرایس اے جیسے خطرناک بیکٹیریا ریموٹ پر پلتے ہیں ۔ پھر یہی جراثیم ہمارے ہاتھوں پر لگ کر ہمارے منہمیں پہنچ جاتے ہیں ۔اگر آپ ان جراثیموں سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو ریموٹ کی بھی صفائی کا خیال رکھیں اور کھانے پینے کے دوران ریموٹ کو ہاتھ نہ لگائیں ۔
موبائل فون
اگر انسان کے استعمال کی چیزوں کی بات کریں تو موبائل فون وہ واحد ایجاد ہے جس نے سب سے زیادہ انسان کی قربت حاصل کی ہے ۔ آپ دن میں کئی بار موبائل فون ہاتھ میں لیتے اور کان سے لگا کر بات کرتے ہیں ۔یونائیٹڈ کنگڈم کی تحقیق کے مطابق موبائل فون ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں جراثیموں کی آماجگا ہ ہوتا ہے ۔ موبائل فون پر ” فام” نامی بیکٹیریا بھی پایا گیا ہے ۔ یہ بیکیٹریا پیچش ، تیز بخار اور بہت سی بیماریاں پیدا کرتے ہیں۔ ایسے جان لیوا جراثیم سے بچنے کے لیے بہتر ہے کہ اپنے موبائل فون پر اینٹی مائیکروبیل کوٹنگ کرائیے یا کم ا ز کم کسی صاف کپڑے سے موبائل فون کی صفائی کا خاص خیا ل رکھیں ۔