(شازیہ ڈار)
آج کل ایک رحجان کافی عروج پر ہے اور وہ ہے محبت کا کاروبار ۔ محبت کے اس کاروبا کے درجات مختلف ہیں لیکن بالآخر محبت اب ایک کاروبار ہی ہے ۔ اب ہیر رانجھا، سسی پنوں یا لیلٰی مجنوں کی داستانیں تو خواب ۔ آج کے دور کے رانجھے تو ہیروں کے لیے اپنا تاج و تخت چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کر سکتے لیکن وہ اپنی مجبوریوں کے آڑ میں ہیر کو چھوڑ سکتے ہیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ ہیر کا دیوالیہ کر کے اور ان کا بھرپور فائدہ اٹھا کے چھوڑتے ہیں ۔ میں تو یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ لوگ کیسے محبت اور مجبوریوں کو مکس کر لیتے ہیں ۔ محبت تو بذات خود اس قدر مضبوط اور طاقتور جذبہ ہے کہ دنیا کے سب جذبوں کو اسیر کرنے کی طاقت رکھتی ہے ۔ معجزے ہو جاتے ہیں بشرطیکہ محبت ہو ۔ پالو کولو صاحب نے کیا خوب کہا ہے کہ جب تم کسی چیز کو چاہتے ہو تو کائنات کی ہر چیز اس کو تم تک پہنچانے میں لگ جاتی ہے ۔
عورت کو محبت تو بہت سے مرد کرتے ہیں لیکن عزت دینے کا ظرف ہر کسی کا نہیں ہوتا ۔ یہ جو لوگ کہتے ہیں کہ میں تم کو چاہتا تو بہت ہوں لیکن میری کچھ مجبوریوں کی وجہ سے تمہاری ذمہ داری نہیں اٹھا سکتا تو وہ بکواس کرتے ہیں ۔ کیا مرد یا یوں کہنا چاہیے کی اس پدرانہ نظام کے حاکم کبھی مجبور ہو سکتے ہیں؟؟ اس نظام کی تمام تر اعلٰی صفات صرف مرد حضرات سے منسوب ہیں مثلاً وہ بہادر، مضبوط، غیرت مند اور طاقتور ہوتے ہیں ۔ پھر یہ طاقتور مخلوق مجبور کیسے ہو سکتی ہے؟؟ کھلا تضاد ہے یہ تو ۔ لیکن یہ اتنے غیرت مند ہوتے ہیں کہ لڑکی کے پیسوں پر عیاشی کر سکتے ہیں ۔ اس کے جذبوں کے ساتھ کھیل سکتے ہیں ۔ اس کو اپنی ہوس کا نشانہ بناتے ہوۓ بھی ان کی غیرت کو کچھ نہیں ہوتا ۔ ان کی غیرت تو بس اس کو عزت دیتے وقت جاگتی ہے ۔ اس کے ساتھ نبھاہ کرنے میں ان کی ساری مردانگی ختم ہو جاتی ہے ۔
مذہب، معاشرہ اور خاندان جیسے نام نہاد مجبوریاں صرف اور صرف اپنی بدنیتی کو چھپانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں ۔ میں اوپر بھی بیان کر چکی ہوں کی اگر تو سچ میں محبت ہے تو وہ صرف میری ہے ۔ جو حقیقی معنوں میں مرد ہوتا ہے وہ اپنی پسند کو عزت ضرور دیتا ہے ۔ وہ اس کا استحصال نہیں کرتا ہے ۔ مذہب کا بہانہ بنانے والوں کے لیے ایک مثال دیتی ہوں ۔ اسلام میں سب سے پہلا محبت کا پیغام مکہ کی ایک مالدار خاتون حضرت خدیجہ نے نبی کریمﷺ کو بھیجا ۔ وہ عمر میں ان سے ۱۵ سال بڑی تھیں اور بیوہ بھی تھیں ۔ انہوں نے اپنی محبت کا اظہار محبت کرتے ہوے کہا کہ اے محمد ﷺ! میں تمہاری دیانتداری سے اس قدر متاثر ہوں کہ میں نے تمہارے ساتھ شادی کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔ بتاو تمہارے خاندان میں کون ہے جس سے میں اس سلسلے میں بات کر سکوں؟ حضرت محمد ﷺ نے اس پر نہ تو فحاشی کا فتوہ دیا اور نہ ہی ان کے مال کا استحصال کرنے کا سوچا ۔ اور نہ ہی انہوں نے ان کی بڑی عمر یا بیوگی کا مذاق اڑایا ۔ بلکہ ان سے شادی کر کے ان کو عزت دی ۔
اب خاندان کی بات کرتے ہیں ۔ ہمارے رشتے ہماری پسند کو سمجھنے میں وقت ضرور لیتے ہیں اور یہ ان کا حق بھی ہے لیکن وہ مان جاتے ہیں کیونکہ والدین کو اپنے بچوں کی خوشی سب سے زیادہ عزیز ہوتی ہے ۔ یہ سب رشتوں میں چھپے احساس کی وجہ سے ہوتا ہے ۔ دو ہفتے قبل میرے بھائی نے مجھے بتایا کہ اس کو کوئی لڑکے پسند ہے ۔ میری ماں اس بات پہ تھوڑا پریشان تھیں لیکن اب وہ راضی ہیں اور وہ لڑکی ھماری عزت ۔ تو اگر محبت ہے تو آپ کے رویوں اور احساس میں جھلکتی ہے اور جو محبت آپ کو عزت نہیں دیتی نا تو یقین کریں کہ وہ محبت ہی نہیں ہے ۔
لڑکیو! جاگو اب بہت ہو گیا محبت کا کاروبار۔ مزید اس کاروبار کی بھینٹ نہ چڑھو ۔ اور نام نہاد مرد حضرات! تمہاری بہادری صرف اپنے پاجامے تک ہی محدود ہے ؟؟؟ محبت کرو تو نبھانے کا حوصلہ بھی رکھو ۔ مجبوریوں کے رونے رو رو کے لڑکیوں کے ساتھ محبت کا یہ گندا کاروبار بند کرو ۔
Mohtarma, I think its just your experience that you shared here. Secondly, you must know that the example you quoted here is irrelevant. Hazrat Khadija S.A did not send the message of love. She was nor in love neither she had any affair with the Holy Prophet(PBUH). She sent message for marriage to Him and the Holy Prophet(PBUH) accepted the same. Naoozobillah, They didn’t dated like the boys and girls, do these days. So it is requested and advised you not to quote such references. There is a vivid contradiction in your own article. You yourself stated that the love these days is a sexual desire only these days , then how can you compare it with past. Thirdly , you completely blamed and charged the men for all the incidents. Do you think that females are quite innocent No dear its your totally wrong thinking. Here I could quote a number of examples about women, which deceived and are deceiving even their husbands and their family. But I think it will seem unethical. REMEMBER, dear if you points any person with your one finger, you can see that three of your fingers are pointing towards you and pointing out you. So don’t blame any body or don’t be personal.
آپکی پوسٹ سے کافی حد تک متفق ہوں، لڑکی ایک بار جس سے محبت کر لے اسکی ہی ہو رہتی ہے مگر لڑکے شاذ ہی ایسے ہوتے ہیں، پہلے محبت کا اقرار کر لیتے ہیں اور بعد میں سماجی مجبوریوں کا سہارا لے کر کنارا کر لیتے ہیں۔ اوسطؐ مرد زیادہ بے وفا ہوتے ہیں اس میں دو رائے ہو ہی نہیں سکتیں۔